لکھنؤ، 19؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر شیو پال سنگھ یادو نے عہدے سنبھالنے کے بعد اپنے آپریشن کلین کو آگے بڑھاتے ہوئے آج پارٹی کے تین قانون ساز کونسل کے ممبران اور تین یوتھ تنظیموں کے ریاستی صدور سمیت سات لیڈروں کو پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرنے سمیت کئی الزام لگا کر پارٹی سے نکال دیا۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ان قریبی معاونین نے معطلی کے بعد کہا کہ اکھلیش ہی ان کے لیڈر ہیں اور وہ صرف ان کے تحت ہی سیاست کریں گے۔شیو پال کی طرف سے یہاں جاری ایک بیان کے مطابق قانون ساز کونسل کے رکن سنیل سنگھ یادو، آنند بھدوریا اور سنجے لاٹھر اور ملائم سنگھ یوتھ بریگیڈ کے قومی صدر گورو دوبے اور ریاستی صدر محمد عباد ، یوجن سبھا کے ریاستی صدر برجیش یادو اور سماج وادی چھاتر سبھا کے صوبائی صدر دگ وجے سنگھ دیو کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان سب کو ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرنے، پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہنے اور ڈسپلن شکنی کے الزام میں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔شیو پال نے ایک پروگرام میں بھی کہا کہ نیتا جی(ملائم )کے فیصلہ کے خلاف جو بھی توہین آمیز تبصرہ کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔غورطلب ہے کہ سنیل سنگھ یادو، آنند بھدوریا اور سنجے لاٹھر وزیر اعلی اکھلیش یادو کے انتہائی معتمد مانے جاتے ہیں۔اس بڑی کارروائی کے بعد شیو پال نے اکھلیش سے ملاقات بھی کی۔اکھلیش یادہ کو ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹا کر ان کی جگہ شیو پال کو ذمہ داری دیئے جانے کے بعد گذشتہ ہفتہ کو سماج وادی پارٹی کی سبھی یوتھ تنظیموں کے کارکنوں نے پارٹی کے ریاستی ہیڈ کوارٹر کے باہر اکھلیش کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔اس دوران ایس پی سربراہ کے خلاف بھی نعرے بازی ہوئی تھی۔